وہابیوں کا قرآن بکری کھا گی

ام المومنین عائشہ سے روایت ہے رجم کی آیت اتری اور برے آدمی کو دس بار دودھ پلا دینے کی اور یہ دونوں آیتیں ایک کاغز پر لکھی تھیں میرے تخت کے تلے جب آنحضرت( ص) کی وفات ہوئی اور ہم آپ کی وفات میں مشغول تھے اور گھر کی پلی ہوئی بکری آئی اور وہ کاغز کھا گئی
(سنن ابن ماجہ شریف جلد2 کتاب النکاح)
یہ روایت بالکل استدلال کے قابل ہے کیونکہ ابن اسحاق نے حدثنی کہ کر سماع کی تصریح کر دی ہے
(مسند احمد بن حنبل ، ج 43،ص342)
واضح رہے کہ یہ روایت جس میں ابن اسحاق کی سماع کی تصریح موجود ہے،وہ مسند احمد میں مروی ہے
اب ہم آتے ہیں ،محمد بن اسحاق کی طرف،ابن اسحاق اھل سنت اور اھل حدیث علمائے کے نزدیک ثقہ ہیں .ہم یہاں صرف ایک ایسے بندے کی تو ثیق پیش کریں گے ،ابن اسحاق کے متعلق ،جس کو سلفی حضرات رد نہیں کر سکیں گے .
حافظ ابن تیمیہ ،ابن اسحاق کے متعلق بیان کرتا ہے کہہ:
"اور ابن اسحاق جب حدثنی کہیں تو وہ اھل حدیث کے نزدیک ثقہ ہیں اور ابن اسحاق کی بیان کر دہ یہ سند جید (اچھی) ہے ."
(مجموع فتاوٰٰی ،ج 33،ص 85)
منددرجہ بالا روایت مندرجہ ذیل کتب اھل سنت میں بھی موجود ہے
مسند ابو یعلیٰٰ ،ج 8،ص 64، مسندابو یعلی ٰ کے محقق نے کہا ہے کہ یہ روایت مسند احمد میں اسناد صحیح کے ساتھ بھی موجود ہے
تاویل مختلف الحدیث ،ص 210
سنن دارقطنی ، ج 5،ص 316
ابن حزم نے بھی اس روایت کو صحیح کہا ہے جسمیں بکری نے قرآن کھانے کا ذکر ہے
حوالہ: المحلی، جلد 11، صفحہ 235-236، طبع مصر
سب سے زیادہ مضحکہ خیز بات قرطبی (سنی مفسر) نے کہا جس کی بات کو آج کل کے غیر شیعہ دھراتے ہیں
قرطبی فرماتے ہیں:
وأما ما يحكى من أن تلك الزيادة كانت في صحيفة في بيت عائشة فأكلتها الداجن فمن تأليف الملاحدة والروافض
اور جو یہ حکایت (روایت) بیان کی جاتی ہے کہ رجم کی آیت ایک صحیفے میں تھی جو جناب عائشہ کے گھر میں تھا جسکو بالآخر بکری گھا گئی. یہ ملحد اور روافض (شیعوں) کی اختراع ہے
کیا فرمائیں گے قرطبی ابن ماجہ، احمد ابن حنبل، ابویعلیٰ، ابن حزم، طبرانی، دارالقطنی کے بارے میں؛؛؛
کیا یہ سارے ملحد اور شیعہ تھے؛؛؛
قرطبی والی بات ، علامہ زمخشری نے اپنی تفسیر کشاف میں بھی کہی ہے یعنی
یہ (بکری والی روایت) روایت ملحدوں اور روافض کی گھڑی ہوئی باتوں میں سے ہے
تفسیر کشاف // زمخشری//ج 5//ص 42//سورۃ احزاب//طبع ریاض
حالانکہ شیعہ علماء نے نہ اس روایت کو نقل کیا اور نہ ہی اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے
مگر تفسیر کشاف کے حاشیہ پر اھل سنت کے ہی محقق علماء نے زمخشری کی اس بات کا رد کیا ہے ،محقق کتاب لکھتا ہے کہ
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب "تخریج احادیث فی الکشاف " میں کہا ہے کہ "بلکہ اس روایت کے رواۃ ثقہ ہیں اور غیر مہتم ہیں " یعنی ان پر جرح نہیں ہے
ہم نے یہ آیئنہ دکھا ہے تم لوگوں کو کے اصل مے کس کی بکر ی نے قرآن کھایا تھا ناصبی حضرات ہم پر طعن کرتے ہیں کہ کہ شیعوں کا قرآن تو بکری کھاگی تھی تو ہم نے اس تھریڈ میں ثابت کیا ہے لہذا بکری تو کھاگی تھی تبی تو ابھی تک تم لوگوں کو آیت رجم ہی نہں ملی اور تم کہہ رہے ہو وہ آیت کو اور جگہ اور کی لوگوں نے حفظ بھی کی تھی تو ہمئں دکھائیے گا ضرور ویسے میں نے سن رکھا ہے آیت رجم کی منسوخ ہونے کی روایتب بھی نہں ہے اور میاں عمر صاحب تو کہتے تھے کہ یہ آیات موجود تھی پہلے اگر یہ اندیشہ نہ ہو کہ عمر نے کتاب میں خدا میں زیادتی کردی تو میں اپنے ہاتھ سے آیت رجم لکھ دیتا (بخاری ج4)
شیعہ امامیہ کا قرآن کے متعلق جو عقئدہ ہے وہ مئں مختصر بیان کرتا ہوں
ہم قرآن کو آخری مقدس الہامی اور منزل من اللہ کتاب اور اس کے ہر حکم کو واجب العمل جانتے ہیی اور اس کو تمام عالمین کے لئے رشد و ہدایت کے لئے بے عیب دستور العمل تسلیم کرتے ہیں اور حق اور باطل میں تمیز کا واحد معیار مانتے ہیں شیعہ اسی قرآن کو پرھتے ہیں اور پرھتے ہیں اور اس کے اکرام و احترام کو لازم سمجتے ہیں
ہمارئے شیعہ علما بھی قرآن کی صحت کے قائل ہئیں اور اسی قرآن کو مکمل قرآن تسلیم کرتے ہیں جئساکہ رئیس المعدثین جناب شیخ صدوق اپنے رسلہ اعتقاددیہ میں فرماتے ہئں ہمارا عقیدہ قرآن مجیدکے متعلق یہ ہے کہ وہ قرآن خدواند عالم نے اپنے نبی پرنازل فرمایا تھا وہی ہے جو دفتین کے درمیان لوگوں کے پاس موجود ہے اس سے زیادہ نہیں ہے اور جوشخص ہماری طرف سے یہ نسبت دیتا ہے کہ ہم اس سے زیادہ کے قائل ہیں وہ جھو ٹا ہے
ایسا ہی عقئدہ ہمارئے دیگر علما ( سیدمرتضی ،علامہ شیخ طوسی، علامہ طبرسی ،علامہ حامد حسینی، علامہ بلاغی ،علامہ حائری،علامہ خوی وغیرہ وغیرہ) نے بھی اسی چیز کا اقرار کیا ہے ہاں البتہ ہم اتنا ضرور کہتے ہیں کہ اس قرآن کی ترتیب اس کے نزول کے مطابق نہیں اور بعض سوروں کی بعض آیات دوسروے بعض سوروں میں درج ہوگی ہیں اور یہ کھلی ہوئی حقیقت ہے جسکا مخلفین نے بھی اقرار کیاہے اور جب تم کوئی روایت تنقدن پیش کروں گئے تو ہم اسکی تاوئل ضرور دئے گئے اور یہ بھی دکھائے گے اہلسنت میں بھی تحریف قرآن پر روایت موجود ہے
امام صادق علیہ السلام نے ھشام کے لیا کہا تھا هذا ناصرنا بقلبه و لسانه و يده- میری دعا ہے آپ لوگ بھی مولا کے اس کلام کے مصداق ہو آمین

0 comments:

Post a Comment